عادل عمر عظیم عمر عہد گر عمر
محبوبِ کبریاؐ کی دعا کا ثمر عمر
پہلی اذاں سے گونج اٹھی کعبہ کی فضا
ایمان لایا جب شہِ والا گہر عمر
ہوتا عمرجو ہوتا نبی کوئی میرے بعد
اس قولِ مصطفیٰؐ سے بھی ہے معتبر عمر
ایران میں چھپے ہوئے دشمن کی دے خبر
یا ساریا پکارے جو وہ دیدہ ور عمر
دریائے نیل نامہ سے جس کے ہوا رواں
اللہ کے جلال کا وہ نامہ بر عمر
اعرابی کو جو دے حقِ تنقید بر ملا
جو حق کے ہر تقا ضے سے تھا با خبر عمر
ہر نکتہء فلاح رہا اس کے سامنے
ہر جادہ ء حیات میں مثلِ خضر عمر
تھا امن و ارتقا کے تقاضوں سے بہرہ مند
میدانِ کا رزار میں سینہ سپر عمر
اک امتزاجِ عشق و خرد اس کی ذات میں
روشن ضمیر و صاحبِ فتح و ظفر عمر
سب کارنامے زندہء جاوید اس کے ہیں
اسلام کا وقار و حشم سر بسر عمر
احسان و عدل کی وہ علامت ہے آج بھی
ہے آج بھی زمانے کے لب پر عمر عمر
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- اَصحاَبِی کَاالنُّجُوم