آپ کا در اقدس فیضِ شاہ شاہاں ہے
جس کا ایک ایک ذرّہ آفتابِ ایماں ہے
کُل احاطہ بابا، خلد صد بہاراں ہے
حُسنِ گُل تو کیا کہیے خار بھی رگِ جاں ہے
رحمتوں کی بارش میں کون تشنہ لب ہوگا
شہر کا ہر اک گوشہ وقف جامِ عرفاں ہے
اے خدا سلامت رکھ عرس کی محافل کو
ان بزرگوں کے دم سے کیف بزمِ امکاں ہے
زائرین کی نظریں کیسے حسن پر ٹھہریں
عرس کا ہر اک گوشہ رشک برقِ تاباں ہے
روح میں حسینیّت ، قلب میں معینیّت
جذبہء فریدیت ، شاہکارِ ایماں ہے
بارگاہِ بابا کا اے صبیحؔ ہر منظر
فیض قلب قطب الدیں ، لطفِ شاہ جیلاں ہے
شاعر کا نام :- سید صبیح الدین صبیح رحمانی
کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی