ہم اپنا حالِ غم دل سنانے آئے ہیں
درِ حُضُور پہ آنسُو بہانے آئے ہَیں
پُر اشک آنکھ دل بیقرار و داغ جبیں
حضور دیکھیے ہم کیا دکھانے آئے ہیں
وہ خاکِ در کہ سلاطین جِسے ترستے ہیں
ہم اپنی آنکھ کا سُرمہ بنانے آئے ہیں
وہ جِن کا سَارے زمانے میں کوئی یار نہیں
وہ اب حضُورؐ کو اپنا بنانے آئے ہیں
سَرِ نیاز کو رکھ کر تمھاری چوکھٹ پر
یہ لوگ اپنا مقدّر جگانے آئے ہَیں
تڑپ رہَے تھے جو سجدے جبینِ اعظؔم میں
ہم آستاں پہ تمہارے لُٹانے آئے ہیں