ہر قدم پر ہمیں بخشے گا سہارا داتاؒ

ہر قدم پر ہمیں بخشے گا سہارا داتاؒ

صدرِ ایوانِ ولایت ہے، ہمارا داتاؒ


کیوں نہ ہو مجھ کو دل و جان سے پیارا ، داتاؒ

زیست بحرِ مُتلاطِم ہے ، کنارہ داتاؒ


روشنی شمعِ شریعت کی بڑھی ہے تُم سے

گُلشنِ دینِ متیں، تُم نے سنوارا داتاؒ


دل ہوں انوار سے معمور، مقدّر جاگیں

جس طرف ہو تِری رحمت کا اشارا داتاؒ


دیکھئے دیکھئے بس ایک نظر میری طرف

کیجئے کیجئے زحمت یہ گوارا داتاؒ


بس یہی میری دُعا ہے، یہی حسرت میری

حاضری ہو تری چوکھٹ پہ دوبارہ، داتاؒ


دلِ بے تاب کی تسکین مِرے بس میں نہیں

لو سنبھالو کہ یہ ہے کام تمہارا داتاؒ


بند کی آنکھ درِ پاک پہ جا پہنچا مَیں

جب بہت دید کی حسرت نے اُبھارا داتاؒ


آپ کی چشمِ کرم جس کی طرف اُٹھ جائے

دین و دُنیا میں نہ ہو اُس کو خسارا داتاؒ


پیشواؤں میں نصیؔر اِس کی نہیں کوئی مثال

کچھ کہے کوئی ہمارا ہے ہمارا داتاؒ

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- فیضِ نسبت

دیگر کلام

کوئی بتائے کوئی کہیں ہَے حسین سا

روح روان مصطفوی جان اولیاء

کربلا کے جاں نثاروں کو سلام

عاشقِ مصطَفٰے ضِیاءُ الدین

ضِیاء پیر و مرشِد مرے رہنما ہیں

میرے آقا لاثانی کرو اک نظر در تے آیاں ہاں سن کے فسانہ ترا

گیارھوںشریف کے نعرے

شاہِ بطحا کاماہ پارہ ہے، واہ کیابات غوثِ اعظم کی

سُنّیوں کے دل میں ہے عزّت ’’ وقارُ الدِّین‘‘ کی

جان پر بن گئی اب آئیے شیا للہ