اک دشتِ بے کسی میں جو سوئیں مرے امامؑ
پھر ناناؐ کے مزار پرروئیں مرے امام ؑ
اک روسیاہ کے اذن سے حالت ہوئی ہے یہ
کیوں دیں لبِ فرات ڈبوئیں مرے امامؑ
حاضر ہیں بارگاہِ رسالت میں یا نبیؐ
رو رو کے اپنی ریش بھگوئیں مرے امام ؑ
دامن میں لے کے آئے ہیں رنج والم ہزار
غم کی لڑی میں غم ہی پروئیں مرے امامؑ
چیخ و پکار اہل مدینہ کی ہے بلند
زخموں کو اپنے اشکوں سے دھوئیں مرے امام ؑ