ؓجاں نثاروں کو تیرے مثل بلال حبشی

ؓجاں نثاروں کو تیرے مثل بلال حبشی

سرفروشی کی تمنا تیرے بازار میں ہے


ہر جگہ ذکر شہؐ کون و مکاں ہے موجود

ہر گلستاں میں ہے ہر وادی پرخار میں ہے


روضہ پاک کے اندر ہے رسائی کس کی

کس کو معلوم کہ کیا پردہ اسرار میں ہے


عمر بھر سلسلہ نعت رہے گا جاری

ایک سیلاب معانی میرے افکار میں ہے


مظہر نعت سرا ہو نہ اسی میں مدفون

یہ جو اک قبر غبار رہ سرکارؐ میں ہے

شاعر کا نام :- مظہر الدین مظہر

کتاب کا نام :- میزاب

دیگر کلام

ادب سے عرض ہے با چشمِ تر غریب نوارؒ!

عارفِ حق، زُبدہء اہلِ نظر

شاہ لاثانی کر دے کرم دی نظر

ان کی صورت نور کی تفسیر تھی

کٹنے والی گردنیں، نام و نشانِ کربلا

تِرے در سے ہے منگتوں کا گزارا یاشہِ بغداد

مقصُود ہے اصل میں تو اَزواج کی ذات

قدم قدم پر چراغ ایسے جلا گئی ہے علیؑ کی بیٹی

جنابِ شیرِخدا کے قدموں میں سروری ہے

خواجہء خواجگاں کی نظر ہوگئی