میرے آقا کی نُورِ نظر فاطمہ

میرے آقا کی نُورِ نظر فاطمہ

مرحبا ! اُن کی لختِ جگر فاطمہ


آپ کہتے ہیں اَھلاً و سَھلاً تُجھے

خود شہنشاہِ جنّ و بشر فاطمہ


نوکِ نیزہ پہ پڑھ کر کلامِ خدا

ہو گیا تیرا بیٹا امر فاطمہ


اس تزوّج پہ طُوبیٰ کے اشجار نے

کتنے برسائے لعل و گُہر فاطمہ


سب جوانانِ جنّت کے سردار ہیں

مرحبا ! تیرے دونوں پسر فاطمہ


حُکم ہوگا سروں کو جُھکا لیجئے

جس گھڑی ہوگا تیرا گُزر فاطمہ


تیرے در پر کھڑی ہاتھ باندھے ہوئے

سر نگوں ساری نوعِ بشر فاطمہ


میری ماں ، بہن ، بیٹی ،کنیزیں تری

میں اُٹھا کر یہ کہتا ہوں سر فاطمہ


تیرے بچوں کے دُشمن جو ملعون ہیں

پھر رہے ہیں سبھی در بدر فاطمہ


اپنے بابا سے کہہ دیں، کرم کیجئے

ورنہ جائیں گے عاصی کدھر فاطمہ


تیرے بچوں کا نوکر جلیلِ حزیں

ہو کرم کی اِدھر بھی نظر فاطمہ

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

نبی کا رازداں مولا علی ہے

قلزمِ تقدیس کی گوہر صفیہ سیدہ

ہوا ہے آپ کے در پر قیام یا زہرا

اِک رفیقِ با وفا صدّیق ہیں ، صدّیق ہیں

مُجھ کو ہے میری جان سے پیارا علی علی

کرب و بلا ہے ظلم کی اِک داستان ہے

مصائب نے گھیرا مُجھے غوثِ اعظم

ہے میرے شیخِ کامل کا زمانے میں ہُنر زندہ

ہے قُرآن و سُنّت بھی ، حکمت یہاں ہے

کونین کا جواب رُخِ بو تراب ہے