نظر کے سامنے جس دَم خدا کا گھر آیا

نظر کے سامنے جس دَم خدا کا گھر آیا

مِرے نصیب کا تارا بھی اوج پر آیا


نمازِ فجر ادا کر کے جب طواف کیا

تو ہر قدم پہ دعائوں میں اک اثر آیا


غلافِ کعبہ کی تابانیوں کا کیا کہنا

دلِ سیاہ میں لے کر میں اِک سحرآیا


زباں سے ایسے ادا ہو رہی تھی حمد و ثنا

جمالِ کعبہ مری آنکھ میں اُتر آیا


نظر کے سامنے جس دمِ خدا کا گھر آیا

مِرے نصیب کا تارا بھی اوج پر آیا

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

دیگر کلام

کیا لکھوں عز و علائے غوثِ پاک

زمیں سے تا بہ فلک ہر طرف صدائے حسن

مرے دل کو لگی ہے تمھاری لگن یا خواجہ معین الدین چشتی

مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو

مصطفٰےﷺ کے دوش پر وہ کھیلنے والا حسینؓ

ہے میرے شیخِ کامل کا زمانے میں ہُنر زندہ

حُسینؑ تیری ادا دے عاشق کدی کسے تے فدا نئیں ہندے

تُو نے باطل کو مٹایا اے امام احمدرضا

جمالِ مہرؒ سے دل جگمگانے آئے ہیں

نصیب تھا علی اصغر کا یار بچپن میں