شاہِ خیبر شکن کی یاد آئی

شاہِ خیبر شکن کی یاد آئی

پیشوائے زمن کی یاد آئی


جاں نثارِ رسولؐ ، زوجِ بتول

شیرِ حق ، بو الحسن کی یاد آئی


وا کیے جس نے سینکڑوں عقدے

اس گل افشاں دہن کی یاد آئی


یاد آیا حنین کا نقشہ

دستِ شمشیر زن کی یاد آئی


جس کو اپنا بدن نبیؐ نے کہا

اس مبارک بدن کی یاد آئی


مسئلے جب امڈ امڈ آئے

بو ترابی چلن کی یاد آئی


جب جہالت کے دشت میں بھٹکے

حکمتوں کے چمن کی یاد آئی


دل کو تسکین ہو گئی تائب ؔ

جس گھڑی پنجتن کی یاد آئی

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

دیگر کلام

گدا نواز بڑا ہے تمہارا گھر خواجہ

مجھے بغداد کی دیدو اجازت یا شہہ جیلاں

مرے آسمانِ دل پہ کچھ عجب گھٹا سی چھائی

مُژدہء تسکین فَزا گنجِ شکرؒ کا عرس ہے

دلِ مایوس کو دیتا ہے سہارا داتاؒ

مصائب نے گھیرا مُجھے غوثِ اعظم

میرے کملی والے آقا جئی کسے ہور دی امت نہیں ہونی

مظہر نور خدا مہر علی ؒ

حجابِ خُلق۔۔۔۔۔۔ ۱

فضا معطر، خلا منور، سما ہے مصروفِ کجکلاہی