شاہِ خیبر شکن کی یاد آئی
پیشوائے زمن کی یاد آئی
جاں نثارِ رسولؐ ، زوجِ بتول
شیرِ حق ، بو الحسن کی یاد آئی
وا کیے جس نے سینکڑوں عقدے
اس گل افشاں دہن کی یاد آئی
یاد آیا حنین کا نقشہ
دستِ شمشیر زن کی یاد آئی
جس کو اپنا بدن نبیؐ نے کہا
اس مبارک بدن کی یاد آئی
مسئلے جب امڈ امڈ آئے
بو ترابی چلن کی یاد آئی
جب جہالت کے دشت میں بھٹکے
حکمتوں کے چمن کی یاد آئی
دل کو تسکین ہو گئی تائب ؔ
جس گھڑی پنجتن کی یاد آئی
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- اَصحاَبِی کَاالنُّجُوم