آئو ہم پیرویِ سیرتِ سرورؐ کر لیں

آئو ہم پیرویِ سیرتِ سرورؐ کر لیں

قطرہ ِ عشق کو اس طرح سمندر کر لیں


ظلمتِ دہر سے اپنی بھی رہائی ہوگی

وردِ جاں ہم بھی اگر اسمِ پیمبرؐ کر لیں


دل مہکتا رہے آقاؐ کی ثنا خوانی سے

ذہن کے چاروں طرف سایہِ دلبر کر لیں


روح شاداب نہیں گر تو پریشاں کیوں ہو

ذکرِ سرکاـرِؐ دو عالم سے معطر کر لیں


کبھی تبلیغ کو تاثیر نہیں مل سکتی

دل سے تعظیمِ نبیؐ گر نہ سخنور کر لیں


خاکِ در چوم کے آنکھوں پہ لگا کر ہم بھی

اپنی تاریک خیالی کو منور کر لیں


حکمِ سرکارؐ پہ خم اپنی انائیں کر کے

عشق کو دامنِ تسلیم کے اندر کر لیں


’’درِ سرکار ہے منزل‘‘ یہ سدا کہہ کے شکیلؔ

اپنے بچوں کو بھی اِس لطف کا خوگر کر لیں

شاعر کا نام :- محمد شکیل نقشبندی

کتاب کا نام :- نُور لمحات

دیگر کلام

مرے حضور ؐ! سلام و درُود کے ہمراہ

کر کے یاد مدینہ اتھرو چلدے رہندے

دلوں کا شوق، روحوں کا تقاضا گنبد خضرا

ہوئی مجھ پہ رحمت ہمیشہ ہمیشہ

چشمِ رحمت یا نبیؐ درکار ہے

اللہ کرم کرنا اللہ کرم کرنا

ہادئ پاک و خیر البشر آپؐ ہیں

جو محروم ہیں تیرے لطف و کرم سے پھریں گے سدا دربدر مارے مارے

درِ مصطفےٰ پہ جس دم، دمِ بےخودی میں پہونچے

اکھاں دی قید چوں جد اشک رہا ہُندے نیں