اہلِ عرب کو صاحبِ مقدور کیا ہے

اہلِ عرب کو صاحبِ مقدور کیا ہے

ریگِ عرب کو نور علیٰ نور کیا ہے


شاہِ زمنؐ نے مانگنے والوں کو بھی ہمیش

جود و عطا کی بھیک سے مسرور کیا ہے


دُنیا میں غم کے ماروں کی دلجوئی کے لیے

خلاقِ کل نے آپؐ کو مامور کیا ہے


طیبہ سے تشنہ لوٹ کے آیا نہیں کوئی

ابرِ کرم نے خوب شرابور کیا ہے


میں نعت لکھ سکوں مری اوقات تو نہیں

کچھ جذبہ ہائے قلب کو مسطور کیا ہے


رنگینیء حیات میں کوئی کشش نہیں

طیبہ کے ریگزار نے مسحور کیا ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

لے کے پہلو میں غمِ اُمّتِ نادار آئے

سجےّ لولاک والا تاج تینوں

ہر اک ذرے میں احمد کا گزر ضو بار باقی ہے

شرمِ عصیاں سے اٹھتی نہیں ہے جبیں

یہ نظر حجاب نہیں رہے

جو لب پہ خیر الوریٰ ؐ کے آیا

لے جائیں مدینے وائے نی

عالِم ظاہر و مَبطون ! اے امین و مامون

نعتِ سرکار میں سُناتا ہُوں

کون ہوں پہلے جان لے سورج