اپنے دربار میں آنے کی اجازت دی ہے

اپنے دربار میں آنے کی اجازت دی ہے

اک گنہ گار کو آقا نے یہ عزت دی ہے


آپ کا ذکر بھی کبھی کم نہیں ہوگا آقا

آپ کے ذکر کو اللہ نے رفعت دی ہے


آپ کا نام تو ہر غم کی دوا ہے آقا

آپ کے نام نے ہر رنج میں راحت دی ہے


تلخ لہجوں کو جو شائستہ بنا دیتی ہے

آپ نے آکے وہ تعلیم ِ محبت دی ہے


میری پلکوں پر چراغوں نے فروزاں ہو کر

اک نئی نعت کے ہونے کی بشار ت دی ہے


مجھ سے بے نام و نشاں کو میرے آقا نے صبیحؔ

بخش کر ذوقِ ثنا عزت و شہرت دی ہے

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

حق سے بندوں کو ملایا آپ نے

میسر جن کو دید گنبدِ خضریٰ نہیں ہوتی

اکھیاں وچ اتھرو آجاندے بَل پیندا غم تھیں سینہ ایں

مَلوں گا خاک خط و خالِ رُخ نِکھاروں گا

عمل سے نکہتِ عشقِ رسولؐ پیش کرو

گستاخِ پیمبر ہیں جو بد بخت شقی لوگ

مدنی کرم کماوَن آگئے

یثرب کی رہگذار ہو اور پائے آرزو

کدی در در تے اوہ نہیں جاندے جو اک در دے دیوانے نے

رحمت دوجہاں حامی بیکساں