بڑھ گیا حدِ جنوں سے نام لیوا آپ کا

بڑھ گیا حدِ جنوں سے نام لیوا آپ کا

آپ کو خود مانگنے آیا ہے منگتا آپ کا


محفلِ محشر میں دیدارِ خدا ہوگا ضرور

کاش ایسے میں نظر آجائے جلوہ آپ کا


لاکھ سجدے ہوں مگر سجدے سے کیا حاصل اسے

جس کی قسمت میں نہ ہو نقشِ کف پا آپ کا


آفتابِ روزِمحشر کو چمکنے دیجیے

جلوہ گر ہے ہم سیہ کاروں پہ سایہ آپ کا


آپ کے در پر کسی کو موت آسکتی نہیں

دم بھرے گا مسکرا کر خود مسیحا آپ کا


عرش والے آپ کی صورت پہ قرباں ہوگئے

کیا سمجھ سکتے ہیں رُتبہ اہلِ دنیا آپ کا


بارگاہِ طور کا عالم کہوں کیا اے صبیحؔ

چشمِ موسیٰ ! آج بھی پڑھتی ہے کلمہ آپ کا

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

سارے عالم میں انوار کی روشنی

میں صرف حرفِ تمنا ہوں یا رسولؐ اللہ

آئے وہ اور ملی تازگی تازگی

مرحبا مرحبا آگئے مصطفےٰ

بارگاہِ تخیل میں

سلطانِ جہاں محبوبِ خدا تری شان و شوکت کیا کہنا

ملین دین و دنیا کی نعمتیں مجھے کیا نہ میرے خدا دیا

قافلے عالمِ حیرت کے وہاں جاتے ہیں

مشغلہ ہو یہی بس یہی رات بھر

بنے دیوار آئینہ ترے انوار کے باعث