بزمِ کونین سجانے کے لیے آپ آئے

بزمِ کونین سجانے کے لیے آپ آئے

شمعِ توحید جلانے کے لیے آپؐ آئے


ایک پیغام‘ جو ہر دل میں اُجالا کر دے

ساری دُنیا کو سُنانے کے لیے آپؐ آئے


ایک مدّت سے بھٹکتے ہوئے انسانوں کو

ایک مرکز پہ بلانے کے لیے آپؐ آئے


نا خدا بن کے اُبلتے ہوئے طوفانوں میں

کشتیاں پار لگانے کے لیے آپؐ آئے


قافلے والے بھٹک جائیں نہ منزل سے کہیں

دُور تک راہ دکھانے کے لیے آپؐ آئے


چشمِ بیدار کو اسرارِ خدائی بخشے

سونے والوں کو جگانے کے لیے آپؐ آئے

شاعر کا نام :- ساغر صدیقی

کتاب کا نام :- کلیاتِ ساغر

دیگر کلام

بنے رستے کی مٹی، جاں ہماری، یارسولؐ اللہ

بڑی دیر کی ہے تمنا، الہٰی مجھے بھی دکھا دے دیارِ مدینہ

میم والا گھنڈ پا کے سوہنا پاک محمد آیا

لاریب حضور دی ذات

میں مرشد دا پلا پھڑیا سر توں بہہ گئے میرے بھار بڑے

سرکار جدوں آئے پُھل کِھڑ گئے بہاراں دے

بُراقِ فکر ہے گردوں نو رد آج کی رات

جانتے ہیں ہم کہ نظمی آپ کیوں مغرور ہیں

عشق تیرا نہ اگر میرا مسیحا ہوتا

درِ مصطفیٰؐ پہ سوال ہے درِ مجتبیٰؐ پہ سوال ہے