(بحوالہ معراج) منتظر خود ہے بصد شوق

منتظر خود ہے بصد شوق، خدا آج کی رات

کس کی آمد ہے سرِ عرشِ عُلیٰ آج کی رات


فاصلے گھٹ گئے، یُوں قُرب بڑھا آج کی رات

عبد و معبود میں پردہ نہ رہا آج کی رات


بخشوا لیں گے وہ اُمّت کو خدا سے اپنے

مانا جائے گا ضرور اُن کا کہا آج کی رات


قابَ قَوسَین کی صورت میں ہُوا قرب نصیب

کُھل گیا فَلسفۂ ثُمَّ دَنٰی آج کی رات


آج کی رات کے انداز نرالے دیکھے

پڑھ کے چلتی ہے دُرود اُن پہ ہَوا آج کی رات


رحمتِ سیِّدؐ عالَم ہے دو عالَم کو محیط

کوئی عاصی نہیں محرومِ عطا آج کی رات


جلوۂ حُسنِ حقیقت کی ضیا باری میں

اپنے شہکار کو دیکھے گا خدا آج کی رات


لگ کے قدموں سے تِرے باغِ جناں تک پہنچی

معتبر ہوگئی رفتارِ صبا آج کی رات


خوش نصیبی ہے جو توفیقِ عبادت ہو نصیرؔ

مرحبا آج کا دن، صلِّ علےٰ آج کی رات