بہت دیر کی دِل نے وا ہوتے ہوتے

بہت دیر کی دِل نے وا ہوتے ہوتے

سلامِ عقیدت ادا ہوتے ہوتے


مری عمر بیتی زمانے لگے ہیں

تری ذات سے آشنا ہوتے ہوتے


ترے سبز گنبد کا منظر عجب تھا

نظر رو پڑی تھی جُدا ہوتے ہوتے


ادب نے اجازت نہ دی بولنے کی

زباں رہ گئی لب کُشا ہوتے ہوتے


بہت دیر کی ہے دلِ ناسمجھ نے

ترے عشق میں مبتلا ہوتے ہوتے


ابھی سے ہی گھبرا گئے ہو تم انجؔم

ارے ہوتی ہے ابتدا ہوتے ہوتے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

دنیا میں تیرے جیسا دوسرا کہیں نہیں

عالماں را نیست ہر گز ایں خبر

آئے ہیں جب وہ منْبر و محراب سامنے

پھر کے گلی گلی تباہ ٹھو کریں سب کی کھائے کیوں

پادے آمنہ توں لعل میری جھولی حلیمہ ایہو خیر منگدی

تیری دید بناں ڈھولا ساڈی نہ گذر ہووے

سوہنا اسم اوہدا اُچّا خُلق اوہدا ،

رحمت برس رہی ہے محمد کے شہر میں

دی خبر اب تو مری بے خبری نے مجھ کو

میں نے دیکھا نہ سنا ہے اُس کو