چلتے چلتے جو نظر شہرِ مدینہ آیا

چلتے چلتے جو نظر شہرِ مدینہ آیا

خود بخود زیرِ قدم اوج کا زینہ آیا


مشک و عنبر کا بھلا اس سے تقابل کیسا

میرے آقاؐ کے بدن پر جو پسینہ آیا


بحرِ عصیاں کے تلاطم میں گھرے تھے لیکن

نامِ سرکارؐ سے ، ساحل پہ سفینہ آیا


جس نے تھاما ہے شہِ کون و مکاں کا دامن

اس کے ہاتھوں میں ہی رحمت کا خزینہ آیا


قانع و صابر و درویش تھے صفّہ والے

ہاتھ میں شاذ کبھی نانِ شبینہ آیا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

کرم کے بادل برس رہے ہیں

اگر محمد نہ ہوتے

یاد اُس دَر کی مِرے دل کو سدا خوش رکھّے

کی دسّاں میں شان پیارے زُلفاں دے

مجھے مدینے کی دو اجازت

خیالوں میں اُن کا گزر ہو گیا ہے

منگتے خالی ہاتھ نہ لَوٹے کِتنی ملی خیرات نہ پوچھو

ایک سیلِ آرزو ہے اور مَیں

ابتدائے نعت کا جب تکمِلہ ہوجائے گا

ہو گیاں رو رو کے اکھّیاں لالی کملیؐ والیا