ڈبو دیں گے مرا بیڑا حوادث
ہیں رہ کے راہ اے آقاؐ حوادث
مخالف ہے ہوا چشمِ کرم ہو
اگلتے جاتے ہیں دریا حوادث
ہمارے ناخدا جب ہیں پیمبر
بگاڑیں گے ہمارا کیا حوادث
اغثنی یا نبیؐ کشتی پہ لکھ دو
نہ ہوں گے پھر کبھی خطرہ حوادث
خدا والوں کے ہوتے ہیں محافظ
تلاطم موج اور دریا حوادث
خدا کا نام لیتے تھے مجاہد
بنا دیتے تھے خود رستہ حوادث
چلی کشتی غلامانِ نبیؐ کی
چھپائیں گے کدھر چہرہ حوادث
مجاہد جوش میں نکلے گھروں سے
سلامی کو جھکے صدہا حوادث
گھرا ہے بحرِ غم میں تیرا احسنؔ
ہیں بیٹھے تاک میں آقاؐ! حوادث