در پر نبی کے چاندنی آتی ہے رات بھر

در پر نبی کے چاندنی آتی ہے رات بھر

نعتِ رسولِ پاک سناتی ہے رات بھر


جس کو نبی کی یاد ستاتی ہے رات بھر

آنکھوں میں اس کی نیند کب آتی ہے رات بھر


اس ذاتِ با کمال کا لازم ہے احترام

جسکو نبی کی یاد جگاتی ہے رات بھر


سونے سے پہلے پڑھ لیا کیجے درودِ پاک

ملتا ہے چین نیند بھی آتی ہے رات بھر


جب سے دیارِ پاک سے آیا ہوں لوٹ کر

رہ رہ کے یاد طیبہ کی آتی ہے رات بھر


عشقِ شہِ امم کی تڑپ دل میں پالئے

پھر دیکھیں کیسے وجدکراتی ہے رات بھر


شب میں بھی فیض بٹتا ہے در پر رسول کے

اُمت ادب سے آتی ہے جاتی ہے رات بھر


بنتِ رسول پھر بھی نہیں ہوتی مطمئن

سر بارگاہِ حق میں جھکاتی ہے رات بھر


اے کاش ہم بھی فخر سے کہتے پھریں شفیقؔ

’’ہم کو نبی کی یاد جگاتی ہے رات بھر‘‘

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

کیسے ہوئے مدینے سے رخصت نہ پوچھیے

جب بھی اٹھ جاتے ہیں رحمت لیے ابروئے نبی

حضور آپ ہیں خِلقت کا اوّلیں مطلع

ہو جائے اگر مُجھ پہ عِنایت مرے آقا

آیا ہے وفا کی خوشبو سےسینوں کو بسادینے والا

خُدائے پاک کا قوسین کب ٹھکانہ ہے

آؤ محفل میں غلامانِ رسولِ عربی

مرے لب پہ ہو کیا سوائے مُحمَّد

نبی کی غلامی بڑی بات ہے

قول تشنہ نہیں مصطفےٰ آپ کا