دربار رسالت کی کیا شان نرالی ہے

دربار رسالت کی کیا شان نرالی ہے

اس در کا ہر اک منگتا منگتا بھی سخی بھی ہے


تسکین دل و جاں کا باعث ہے جو دنیا میں

اللہ کا وہ گھر ہے یا آقا کی بستی ہے


میرا بھی مدینے میں چھوٹا سا ہو گھر آقا

لله کرم کر دو بس عرض یہ میری ہے


آنکھوں پر بٹھاتی ہے دنیا مجھے عزت سے

یہ جتنی عنایت ہے وہ میرے نبی کی ہے


ہیں میرے نبی قاسم مولا کے خزانوں کے

دنیا کی ہر اک نعمت سرکار سے ملتی ہے


گھر اس کا سجا ہو گا خوشیوں کی عبارت سے

سرکار کے آنے کی جس نے بھی خوشی کی ہے


نظروں میں کوئی صورت جچتی ہی نہیں میرے

جب سے مری آنکھوں نے صورت تیری دیکھی ہے


اے داور محشر تو محشر میں بھرم رکھنا

ہر حسن عمل سے یہ دامن مرا خالی ہے


الله کرم کر دو دامان طلب بھر دو

منگتے نے تیرے در پر رو رو کے صدا دی ہے


جس گھر میں پڑھے جائیں نغمات دردوں کے

رحمت مرے مولا کی اس گھر پہ برستی ہے


قبلہ کے بدلنے سے معلوم ہوا ہم کو

مرضی وہ خدا کی ہے جو آقا کی مرضی ہے


یاد شہ بطحا کی دولت ہے بڑی نعمت

جو دولت دنیا ہے تیری ہے نہ میری ہے


اترا ہے نہ اترے گا ترشی سے نشہ اس کا

مے خانہ بطحا سے جس شخص نے بھی پی ہے


اے باد صبا جا کر کہنا مرے آقا سے

طالب تری رحمت کا ہر وقت نیازی ہے