دِل کے ورق ورق پہ ترا نام لکھ دیا

دِل کے ورق ورق پہ ترا نام لکھ دیا

عرشِ بریں پہ لکھا ہوا نام لکھ دیا


دُنیا نے جب سوال کیا تو جواب میں

سب سے عظیم سب سے بڑا نام لکھ دیا


تھکتے نہیں فرشتے جسے چُوم چُوم کر

دل پوچھتا ہے میں نے یہ کیا نام لکھ دیا


جنت سے بھی زیادہ معطّر ہے جس کی باس

ہونٹوں پہ کس کا مثلِ دعا نام لکھ دیا


اتنی سکت کہاں تھی کہ لکھتا سبھی صفات

گھبرا کے میں نے جانِ وفا نام لکھ دیا


سب سے زیادہ میرے خدا کو جو ہے عزیز

میں نے وہی بہ اذنِ خدا نام لکھ دیا


تیری نگاۂ ناز کی تعریف کیا کروں

تجھ پیکرِ حیا کا حیا نام لکھ دیا


ممکن نہیں کہ تیری عطائیں کروں شمار

تیرے وجود ہی کا عطا نام لکھ دیا


جنت کے ایک ایک چمکتے ستون پر

میرے خدا نے کتنا بھلا نام لکھ دیا


دونوں جہاں سے اُس کی فضیلت ہی بڑھ گئی

جس غار کی جبیں پہ حِرا نام لکھ دیا


عیسیٰؑ کہا کسی کو،کسی کو کہا خلیل

تیری جبیں پہ صلِّ علیٰ نام لکھ دیا