دل میں اگر بسی ہے محبت رسول کی

دل میں اگر بسی ہے محبت رسول کی

پھر ڈھونڈ لے گی ہم کو شفاعت رسول کی


ثانی نہیں ہے کوئی کہیں بھی رسول کا

ظاہر اسی سے ہو گئی عظمت رسول کی


دیکھا جو مصطفےٰ کو تو جبریل بول اُٹھے

سب صورتوں میں خوب ہے صورت رسول کی


پوشیدہ ہر ادا میں ہیں اسلام کے رموز

دیکھو اُٹھا کے خلوت و جلوت رسول کی


قائل نہیں ہیں مدحتِ اہلِ دول کے ہم

مثلِِ رضاؔ عزیز ہے مدحت رسول کی


جنت ہماری کیوں نہ ہو سیدھی سی بات ہے

ہم لوگ ہیں رسول کے جنت رسول کی


چہرے پہ جیسے نور برسنے لگا شفیقؔ

جب سے سجی ہے چہرے پہ سنت رسول کی

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

چمکا ہے شبِ تارِ تخیل میں نیا چاند

جاری ہے دو جہاں پہ حکومت رسولؐ کی

جب کیا میں نے قصدِ نعت حضورؐ

اے شمع رسالت تیرے پروانے ہزاروں ہیں

کیوں نہ عالم ہو دریوزہ گر آپ کا

ہے لبِ عیسٰی سے جاں بخشی نِرالی ہاتھ میں

جانا جو مدینے بادِ صبا پیشِ محبوب خدا جانا

تو ہی

پُر تجلی کیوں نہ ہو اس کے مقدر کا چراغ

سوتا ہوں اس امید پہ ہر بار یا نبیؐ