دلنشین خاموشی ، دِلرُبا خطاب اُن کا
مہر بے مثال انؐ کی ، خُلق لاجواب اُن کا
نعمتیں تمام اُن پر ، جو ہیں صاحبِ کوثر
کائنات ساری میں ہے کہاں جواب اُن کا ؟
اولیا تو اِک جانب ، انبیاء میں بھی کب ہے
کوئی ہمقدم اُنؐ کا ، کوئی ہمرکاب اُن کا
تیرگی جہالت کی مٹ گئی زمانے سے
خاورِ عرب سے جب اُبھرا آفتاب اُن کا
سب عبادتیں برحق ، سب ریاضتیں تسلیم
کون دیکھ سکتا ہے حُسنِ بے حجاب اُن کا
اِک طرف کھڑے کیوں ہو ‘ بھیک ہر طرف سے لو!
اِک نہیں ہے ہاتھ اُن کا ، اک نہیں ہے باب اُن کا
آرزوئے سائل ہے ، چشمِ التفات اُن کی
زندگی کا حاصل ہے ، لُطفِ بے حساب اُن کا
اپنی مدح کی خاطر چُن لیا ہے اعظؔم کو
کس قدر کریمانہ ہے یہ انتخاب اُن کا
شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی
کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی