دلنشین خاموشی ، دِلرُبا خطاب اُن کا

دلنشین خاموشی ، دِلرُبا خطاب اُن کا

مہر بے مثال انؐ کی ، خُلق لاجواب اُن کا


نعمتیں تمام اُن پر ، جو ہیں صاحبِ کوثر

کائنات ساری میں ہے کہاں جواب اُن کا ؟


اولیا تو اِک جانب ، انبیاء میں بھی کب ہے

کوئی ہمقدم اُنؐ کا ، کوئی ہمرکاب اُن کا


تیرگی جہالت کی مٹ گئی زمانے سے

خاورِ عرب سے جب اُبھرا آفتاب اُن کا


سب عبادتیں برحق ، سب ریاضتیں تسلیم

کون دیکھ سکتا ہے حُسنِ بے حجاب اُن کا


اِک طرف کھڑے کیوں ہو ‘ بھیک ہر طرف سے لو!

اِک نہیں ہے ہاتھ اُن کا ، اک نہیں ہے باب اُن کا


آرزوئے سائل ہے ، چشمِ التفات اُن کی

زندگی کا حاصل ہے ، لُطفِ بے حساب اُن کا


اپنی مدح کی خاطر چُن لیا ہے اعظؔم کو

کس قدر کریمانہ ہے یہ انتخاب اُن کا

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

سبز گنبد کی فضاؤں کا سفر مانگتے ہیں

تمام دنیا یہاں سلامت تمام عالم وہاں سلامت

اللہ غنی ، وہ بھی کیا ذاتِ گرامی ہے

کوئی کہیں ہو اگر آپؐ کی نگاہ میں ہے

خدا ہی جانے ہیں کیا خبر کہ کب سے ہے

ہمیں جو یاد مدینے کا لالہ زار آیا

دل میں ہو یاد تری گوشہء تنہائی ہو

وہ جانِ قصیدہ

میں چاکر کملی والے دا ہوراں دا کھاواں تے گل کجھ نئیں

خوش نصیب مدینے بلائے جاتے ہیں