فلک کے چاند سورج ہوں کہ تارے یا رسول اللہ

فلک کے چاند سورج ہوں کہ تارے یا رسول اللہ

تمہارے حسن کے آگے ہیں پھیکے یا رسول اللہ


سنائوں آپ کی مدحت کے نغمے یا رسول اللہ

جب آئیں قبر میںمیری فرشتے یا رسول اللہ


نہیں لاتے کبھی خاطر میں شاہانِ زمانہ کو

غلاموں کے تمہارے ہیں وہ رتبے یا رسول اللہ


جبیں سائی کو مل جائے تمہارا روضۂ انور

تڑپتے ہیں جبینِ دل پہ سجدے یا رسول اللہ


نہیں ہے کوئی غم اس کا تمہاری شان و عظمت پر

چلی جائے ہماری جاں بھی چاہے یا رسول اللہ


جنہیں کھا کر ہماری روح بھی سیراب ہوتی ہے

میسر ہوں وہ طیبہ کے نوالے یا رسول اللہ


کبھی آنے نہیں دیتے بلائوں کو مِرے گھر پر

تمہارے نامِ اقدس کے ہیں طغرے یا رسول اللہ


تمہاری شان و عظمت پر فدا کرتاہوں جاں اپنی

’’ تمہارے نام پر دل سے میں صدقے یا رسول اللہ‘‘


شفیقِؔ خستہ جاں آئے تو ہو کاش انتظام ایسا

نہ آئے پھر مدینے سے پلٹ کے یا رسول اللہ

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

مدینہ میں بلا اے رہنے والے سبز گنبد کے

سر سے پا تک ہر اَدا ہے لاجواب

اوہ آقا کملی والا اے رب دا محبوب سداندا اے

جس کو نسبت ہوئی آپ کے نام سے

سرکارِ دو عالم کا اگر در نہیں دیکھا

مدینہ جو دل میں نہاں ہے تو کیا غم

میں یہ سمجھوں گا کہ آنکھوں کی نمی کام آگئی

زندگی کا مسئلہ ہے واپسی

ہے یہ سچ کہ حسنِ عالم میں کوئی کمی نہیں ہے

تسخیرِ عرصہء دوسرا آپؐ کے لیے