غمِ حیات کی زلفیں سنوارنے کے لیے

غمِ حیات کی زلفیں سنوارنے کے لیے

چلو مدینے کی گلیاں بُہارنے کے لیے


بتاؤ کیوں ہوئی تخلیق چاند تاروں کی ؟

نبی کے حسن کا صدقہ اتارنے کے لیے


نبی کے اس قدر احسان ہیں زمانے پر

زمانہ چاہیے اُن کو شمارنے کے لیے


نبی کا ذکر ہے وجہِ سکونِ قلب و جاں

نبی کی بات ہے دل میں اتارنے کے لیے


ہماری جیت اسی میں ہے کامیابی بھی

حیات عشقِ نبی میں ہے ہارنے کے لیے


حضور اب تو بلا لیجئے مدینے میں

بچی ہے عمر جو در پر گزارنے کے لیے


شفیقؔ پڑھتے رہا کر حدائقِ بخشش

نبی کی نعت کے فن کو نکھارنے کے لیے