گرفتار بلا دنیا میں دنیا دار رہتے ہیں
مٹا کر دین اور ایمان ذلیل وخوار رہتے ہیں
ہمیں اے فخر عیسی اور کوئی عارضہ کب ہے
تمھاری نرگسی آنکھوں کے ہم بیمار رہتے ہیں
اڑا کر مجھ کو مثل بوئے گل باد صبا اب تو
وہاں لے چل جہاں پر احمد مختار رہتے ہیں
نہ لائے تاب جنکے دیکھنے کی طور پر موسی
وہی آنکھوں میں اپنی لمعہ انوار رہتے ہیں
دکھا دو صورت زیبا کسی دن خواب میں آکر
بہت مضطر تمھارے طالب دیدار رہتے ہیں
پلا کر جام عرفاں ساقی کوثر نگاہوں سے
جنھیں بیہوش کرتے ہیں وہی ہشیار رہتے ہیں
کہو اس دل میں شیطان لعین کا دخل ہو کیونکر
کہ جس دل میں مکیں وہ دلبر غفار رہتے ہیں
نہ پوچھو حال میخواری کچھ ہم سے حضرت واعظ
مئے حب نبی سے رات دن سرشار رہتے ہیں
خیال زلف آتا ہے جو بیدم شام سے دل میں
شب فرقت میں نیند آتی نہیں ہشیار رہتے ہیں
شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی
کتاب کا نام :- کلام بیدم