حبیبؐ تیرےؐ لیے حسنِ لامکانی ہے

حبیبؐ تیرےؐ لیے حسنِ لامکانی ہے

کلیم کے لیے پیغامِ لن ترانی ہے


ہے کیسی شان تریؐ بوریا نشیں شاہاؐ

جدا سبھی سے تریؐ طرزِ حکمرانی ہے


کبھی تو پیش نظر ہو گا چہرئہ انورؐ

مجھے یقیں ہے وہ ساعت ضرور آنی ہے


حبیبؐ ایک ہی خالق نے ہے کیا تخلیق

حضورؐ آپ کا سایہ نہ کوئی ثانی ہے


ہیں آپؐ قاسم و مختار، کر عطا دیجے

مرے سوال میں طیبہ کا دانہ پانی ہے


تمام عمر کروں گا میں مدحتِ سرکارؐ

بس ایک بات یہ اشفاقؔ دل میں ٹھانی ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

کتنے حسیں ہیں گیسو و رُخسارِ مصطفیٰؐ

یا نبیؐ کھولیے زبانِ کرم

امامِ مرسلیںؐ خیر اُلانام صَلِ عَلیٰ

سارے شہروں میں ہوا افضل مدینہ آپؐ کا

کتنے پر کیف وہ منظر وہ نظارے ہوں گے

حبیبؐ تیرےؐ لیے حسنِ لامکانی ہے

اندھیری رات کو رنگِ سحر دیا تمؐ نے

والشمس والضحیٰ ہے اگر رُوئے مصطفیٰؐ

زمیں بھی تیریؐ فلک بھی حضورؐ تیراؐ ہے

اہلِ عرب کو صاحبِ مقدور کیا ہے

حضور ؐطیبہ کے رات اور دن مجھے بہت یاد آرہے ہیں