ہے یہ آواز میرے سینے کی
زندگی دے مجھے مدینے کی
کس کو خواہش نہیں ہے جینے کی
زندگی ہو تو ہو مدینے کی
ذکر احمد کا ہے سرور بڑا
مجھ کو عادت نہیں ہے پینے کی
ذکر خیر البشر میں رات کٹے
کوئی شب تو سجے شبینے کی
ہے معطر جو گلستان حیات
ہے یہ خوشبو ترے پسینے کی
گھیر رکھا ہے غم کی لہروں نے
خیر آقا میرے سفینے کی
جس کو آقا پسند فرمائیں
بات ہوتی ہے وہ قرینے کی
عشق خیر البشر میں مر جانا
دوستو یہ سند ہے جینے کی
اپنا رونا نہ رو نیازی تو
بات ہم کو سنا مدینے کی
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی