ہم سوئے حشر چلیں گے شہؐ ابرار کے ساتھ
قافلہ ہوگا رواں قافلہ سالار کے ساتھ
مدحت خواجہ دیں مدحت سرکارؐ کے ساتھ
زندگی گزری ہے کیفیت سرشار کے ساتھ
میں بھی وابستہ ہوں سرکار کے دربار کے ساتھ
خاک کا ذرہ بھی ہے عالم انوار کے ساتھ
رہ گئے منزل سدرہ پہ پہنچ کر جبریلؑ
چل نہیں سکتا فرشتہ تری رفتار کے ساتھ
بخت بیدار ہے یاور ہے مقدر اس کا
جس نے دیکھا ہے انہیں دیدہء بیدار کے ساتھ
یہ تو طیبہ کی محبت کا اثر ہے ورنہ
کون روتا ہے لپٹ کر درودیوار کے ساتھ
مل ہی جائے گاکوئی خوان کرم کا ٹکڑا
ہے تعلق جو سگان در سرکارؐ کے ساتھ
اے خدا دی ہے اگر نعت نبیؐ کی توفیق
حسن کردار بھی دے لذت گفتار کے ساتھ
جب کھلے حشر میں گیسوئے شفاعت ان کے
ہم سے عاصی بھی نظر آئیں گے ابرار کے ساتھ
میں یہ کہتا ہوں کہ تھا انؐ کی نظر کا اعجاز
لوگ کہتے ہیں کہ دیں پھیلا ہے تلوار کے ساتھ
ایسا حج زحمت بے جا کے سوا کچھ بھی نہیں
عشق محکم نہ ہو گر احمدؐ مختار کے ساتھ
شہر یثرب کا مسافر نہیں رہ میں تنہا
کارواں شوق کا ہے طالب دیدار کے ساتھ
گر مدینے کا تصور ہو تو ظلمت کیسی؟
ربط مضبوط رہے عالم انوار کے ساتھ
یہ نہ ہوتا تو نہ بچ سکتے تجلی سے کلیمؑ
نور حضرتؐ کا بھی تھا طو رکے انوار کے ساتھ
انؐ کے جلوؤں نے کیا کون و مکاں کو روشن
حسن یوسفؑ کا رہا مصر کے بازار کے ساتھ
پل سے مجھ سا بھی گنہگار گزر جائے گا
ہو گی سرکارؐ کی رحمت جو گنہگار کے ساتھ
رات دن بھیج سلام انؐ پہ ملائک کی طرح
پڑھ درود انؐ پہ غلامان وفادار کے ساتھ
شاعر کا نام :- مظہر الدین مظہر
کتاب کا نام :- میزاب