ہم تو کرتے ہیں ثنا از پئے تحصیلِ کمال

ہم تو کرتے ہیں ثنا از پئے تحصیلِ کمال

غیرِ خالق سے وگرنہ ہے تری نعت محال


نطقِ ہر ناطقہ کا حسن ہے نطقِ یوحٰی

جملہ جملوں کا تجمل تِرے جملوں کا جمال


وجہ تزئینِ تکلّم تری صورت کا بیان

فخرِ الفاظ و معانی تری سیرت کی مقال


کیسے گلہائے جناں ہوں ترے لب کی مانند ؟

آئنہ کب ہے بھلا تیری جبیں کی تمثال ؟


شاخِ طوبٰی ہو کہاں ہمسرِ بازوئے حضور ؟

چشمۂِ دستِ سخا کی نہیں تسنیم مثال


تاکہ پھر میری توقع سے زیادہ مل جائے

ان کو کرتا ہوں ثواب اپنا میں سارا ایصال


کنزِ تمدیح معظمؔ ہے میسر جن کو

گردشِ وقت سے کیسے ہوں بھلا وہ کنگال

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

تم ہو حسرت نکالنے والے

میرا ماہی ماہی اللہ دا ہے

میں مدینے میں ہوں حاضر وقت بھی اور بخت بھی

یقین حاوی سا ہے گماں پر

اُن کی یاد آئی تو بھر آئے سحابِ مژگاں

مُک گئی کالی رات غماں دی

حضور کی جستجو کریں گے

وقف نظمی کا قلم جب نعتِ سرور میں ہوا

آنکھیں سوہنے نوں وائے نی جے تیرا گزر ہو وے

بہار شہر عظمت دیکھ آیاں