ہمسفر جس جگہ رُک گیا آپ کا

ہمسفر جس جگہ رُک گیا آپ کا

اُس سے آگے بھی جانا ہوا آپ کا


غیر ممکن خیالوں کا جانا جہاں

آپ کو لے گیا ہے خُدا آپ کا


جس کی نُوری ملک بھی کریں آرزو

سبز گنبد ہے جلوہ نُما آپ کا


اُس کو دارین کی راحتیں مل گئیں

جو حقیقت میں ہے با وفا آپ کا


اُس کی ناؤ کنارے پہ جا کر لگی

دستِ شفقت جسے مل گیا آپ کا


بس شِفاعت سے ہوگی یہ اُمّت بَری

بخش دے گا خُدا ، باخُدا آپ کا


وقتِ آخر جو آئے جلیلِ حزیں

سامنے ہو رُخِ دِلرُبا آپ کا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

وصال کی جو دلوں میں رہتی ہیں غاریں روشن

جو بھی درِ رسول کے ہو جائے روبرو

رویّہ بد زبانی کا وہ اپنانے نہیں دیتے

بُلا لیجے گا عاصی کو بھی در پر یا رسول اللہ

مری خوش نصیبی کی یہ انتہا ہے

رہتا ہوں خیالوں میں ہر آن مدینے میں

لب پہ جاری جو ذکرِ نبی ہو گیا

دلوں میں ارضِ بطحا کی جو لے کر آرزو نکلے

خُدایا ! ہجر نے چھینا سکونِ قلب و جاں ہم سے

اُن کا روضہ نظر کے ہُوا سامنے