ہر لحظہ ہے مومن کی نئ شان نئ آن

ہر لحظہ ہے مومن کی نئ شان نئ آن

گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان


قہاری و غفاری و قدوسی و جبروت

یہ چارعناصر ہوں توبنتا ہے مسلمان


ہمسایہ جبریل امیں بندۃ خاکی

ہےاس کانشیمن،نہ بخارابدخشان


یہ راز کسی کونہیں معلوم کہ مومن

قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہےقرآن


قدرت کےمقاصدکاعیاراس کےارادے

دنیا میں بھی میزان،قیامت میں بھی میزان


جس سے جگرلالہ میں ٹھنڈک ہووہ شبنم

دریاؤں کےدل جس سےدہل جائیں،وہ طوفان


فطرت کاسرودِ ازلی اس کے شب و روز

آہنگ میں یکتا صفتِ سورۃ رحمٰن


بنتے ہیں مری کارگہ فکر میں انجم

لےاپنےمقدرکےستارےکوتوپہچان

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

حضورِ کعبہ حاضر ہیں حرم کی خاک پر سر ہے

سب کتابوں میں قرآن سب سے الگ

آج کل پرسوں کبھی ہو جائے گی

جو سایہ ہی نہیں تیرا کہاں

بھولا نہیں مسجد کے وہ مینار مِرا دل

کیا سَبز سَبز گُنبد کا خُوب ہے نظارہ

راحتِ قلب و جاں رحمت بیکراں سرور مرسلان تو کہاں میں کہاں

دیکھ لی رب کے یار کی صورت

اج پاک محمد آیا اے اج پاک محمد آیا اے

چمن دا آگیا مالی بہاراں رقص چا کیتا