ہر طرف نُور پھیلا ہوا دیکھ لوں

ہر طرف نُور پھیلا ہوا دیکھ لوں

اپنی آنکھوں سے غارِ حرا دیکھ لوں


میری سب سے حسیں آرزو ہے یہی

جیتے جی میں درِ مصطفیٰؐ دیکھ لوں


کاش میں جا رہوں نُور کے دیس میں

کاش میں وہ مہکتی فضا دیکھ لوں


ڈھونڈنے جس کو آتے ہیں قدسی کئی

عین ممکن ہے وہ نقشِ پا دیکھ لوں


گنبدِ نُور تو دیکھتے ہیں سبھی

کیا پتہ میں وہاں اور کیا دیکھ لوں


میری خواہش ہے دل میں کسی روز میں

کوئی کوندا کِسی نُور کا دیکھ لوں