حصارِ مدحتِ عالی جناب میں رکھنا
یہ ذوقِ نعت ہمیشہ شباب میں رکھنا
میں اپنی آنکھ میں رکھ لوں گا نیند کا موسم
مدینے والے کا دیدار خواب میں رکھنا
یہ امتزاج نوازش ہے ربِ عالم کی
لبِ حبیب کی رنگت گلاب میں رکھنا
مرا یہ شوق مجھے شاد کام رکھتا ہے
گلابِ مدحِ محمد کتاب میں رکھنا
میانِ حشر غلاموں پہ جب نوازش ہو
مجھے بھی اپنے شمار و حساب میں رکھنا
پڑھوں گا خوب، مگر ایک شرط ہے بابا !
مرے کریم کی صورت نصاب میں رکھنا
کتابِ وقت میں گر تذکرہ ضروری ہو
تو قاد یان کو نفرت کے باب میں رکھنا