حبِ احمد میں چھپی ہے زندگی
یہ نہ ہو تو موت سی ہے زندگی
وادیء طیبہ میں رہنا گر ملے
ہم یہ سمجھیں زندگی ہے زندگی
ذکرِ محبوبِ خدا ہوتا رہے
ورنہ بس اک خامُشی ہے زندگی
نورِ سرکارِ دوعالم کے طفیل
بابا آدم کو ملی ہے زندگی
آقا اب تو چہرہ انور دکھائیں
دید بن بے کار سی ہے زندگی
عظمتِ احمد ہے دنیا کی اساس
اور اسی پر منتہی ہے زندگی
دم بدم ہو ورد نامِ پاک کا
ہاں یہی ہے ہاں یہی ہے زندگی
ان کے روضے کی زیارت ہو نصیب
ہم یہ سمجھیں اب ملی ہے زندگی
جو بسر ہو مصطفیٰ کے بغض میں
وہ بھی کتنی لعنتی ہے زندگی
دل سے ہوجائیں فنا فی المصطفیٰ
ہاں تبھی تو کام کی ہے زندگی
ان سے الفت اور ان کی آل سے
عاشقی در عاشقی ہے زندگی
نظمی جی نعتِ نبی پڑھتے رہو
زندگی ہے زندگی ہے زندگی
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا