حکم سرکار کی جانب سے اگر آئے گا

حکم سرکار کی جانب سے اگر آئے گا

کنکری بولے گی، سجدے کو شجر آئے گا


نعت کا شعر بلندی پہ نظر آئے گا

شاخِ طوبیٰ کا قلم ہاتھوں میں گر آئے گا


خدمتِ شاہِ اُمم میں جو پہنچ جائے درود

میرا ہر کام وہ آسانی سے کر آئے گا


گنبدِ خضرا بسا ہے مِرے دل کے اندر

غیر ممکن ہے کہ شیطان ادھر آئے گا


جس بلندی پہ بھی جائو گے وہاں سے آگے

نقشِ پائے شہِ کونین نظر آئے گا


نغمۂ مدحتِ سرکار ہے سارا قرآں

دیکھ ایمان کی آنکھوں سے نظر آئے گا


پڑھ کے استاذِ زمن کو ذرا دیکھو تو شفیقؔ

حضرتِ داغؔ کا اسلوب نظر آئے گا

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

ممکن نہیں نبیؐ کی بیاں مجھ سے ہوں صفات

ملکِ خاصِ کِبریا ہو

اے شہِ دوسرا خاتم الانبیا

شربت دید جو سرکار پلاتے جاتے

بھانویں کول بلا بھانویں دور ہٹا اساں در تے اوندیاں رہنا ایں

جب کیا میں نے قصدِ نعت حضورؐ

معراج دی راتیں آقا نے جبریل نوں ایہہ فرمایا اے

میرے نام نہ چٹھی آئی رو رو چٹھیاں پائیاں

یا نبی سلام علیک

سینہِ پر غم میں چاہت کا نشاں ہے دل کہاں ہے