حسنِ محبوبِؐ خدا میں گم ہوں

حسنِ محبوبِؐ خدا میں گم ہوں

ایک پُرنور فضا میں گم ہوں


ان کے سانسوں کی مہک اور مرے اشک

جانفزا آب و ہوا میں گم ہوں


دیکھتا ہوں انہیں آتے جاتے

یوں نقوشِ کفِ پا میں گم ہوں


سنگریزے بھی ہیں نغمات بلب

اک عجب شہرِ نوا میں گم ہوں


باتیں آقا ؐ کی سناتا ہے اُحد

اس کے دامانِ صفا میں گم ہوں


کتنا دلکش ہے طریق ہجرت

تائب اس راہِ وفا میں گم ہوں

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

بس گیا چاند حرا کا دل میں

صیغہء حمد سے و ہ اسم ِ شریف

پلکوں پہ تھا لرزاں دل دربارِ رسالتؐ میں

ملتا ہے بحرِ درد سے دیدہ نم کا سلسلہ

تجلیات کا گلزار مسجدِ نبوی

حسنِ محبوبِؐ خدا میں گم ہوں

دل کو درِ سیّدِ ابرارؐ سے نسبت

نورِ امکا ں کا خزانہ درِ والا ان کا

شوق باریاب ہو گیا

نافذ کرو وجود پہ طاعت حضورؐ کی

اشک ہے نامہ بر عقیدت کا