اختیارِ سرور میں مصطفیٰؐ کے دامن میں
کل جہاں کی دولت ہے مجتبیٰ کے دامن میں
نعمتوں کے مخزن سے سلسبیل و کوثر تک
کیا نہیں ہے محبوبِ کبریا کے دامن میں
آمدِ پیمبر کے فیضِ خاص کے صدقے
آگئے اندھیرے سے ہم ضیا کے دامن میں
کشتیِ دو عالم کے ناخدا پیمبر ہیں
آ نجات کے خواہاں ناخدا کے دامن میں
وہ دعا پہنچتی ہے منزلِ اجابت تک
واسطہ نبیؐ کا ہے جس دعا کے دامن میں
سادگی کے پیکر میں آپ نے انہیں ڈھالا
جو تھے کل تکبر کے اور انا کے دامن میں
سایۂ غلامی میں شاہِ دیں کے جو آئے
وہ غلام جا پہنچے ارتقا کے دامن میں
وہ دھنی ہیں قسمت کے جن کے روز و شب گزریں
رحمتوں بھری طیبہ کی فضا کے دامن میں
پہنچے منزلِ حق پر کاروانِ گم گشتہ
آگئے ہیں جب بر حق رہنما کے دامن میں
چاہتے ہو محشر میں گر شفاعتِ آقاؐ
آؤ عاصیو آؤ مصطفیٰؐ کے دامن میں
ان کا کیا بگاڑے گی دھوپ حشر کی احسؔن
مل گئی جگہ جن کو مصطفیٰؐ کے دامن میں