جبینِ شوق بلاوے کے انتظار میں ہے

جبینِ شوق بلاوے کے انتظار میں ہے

مری حضوری ترےؐ دستِ اختیار میں ہے


کروڑوں چاند ستارے ملا کے ہو نہ سکے

جو رنگ و نور مدینے کے ریگزار میں ہے


ہمارا جسم ہے ریگِ عجم سے آلودہ

ہماری رُوح مگر آپؐ کے دیار میں ہے


جسے تلاش ہے مدت سے تیریؐ چوکھٹ کی

وہ ایک سجدہ مری چشمِ اشکبار میں ہے


چھٹے گی گرد کبھی تو مدینہ دیکھیں گے

مرا نصیب ابھی گرد میں، غبار میں ہے


یہی خیال تو اشفاقؔ رُوح پرور ہے

سیاہ کار سہی آپؐ کے شمار میں ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

دل میں ہو میرے جائے محمد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم

نعت کہنا شعار ہو جائے

مسافر جاندیا مدینے مرا وی جا کے سلام کہنا

قافلہ سوئے مدینہ آرہا ہے ہو کرم

یا محمد میرے مولا آپ ہیں

حاجیوں کے بن رہے ہیں قافِلے پھر یانبی

لب پہ آقاؐ کے دعا بہرِ ستم گر دیکھ کر

حبیبِ رب العُلیٰ محمدؐ

اللہ غنی رتبہ و توقیرِ پیمبرؐ

تِری ذات سب کے ہے سامنے تُمہیں جانتا کوئی اور ہے