جن کا شیوہ ہے بندہ نوازی

جن کا شیوہ ہے بندہ نوازی ہے سخی جن کا سارا گھرانہ

آرہے ہیں وہ دیکھو محمدؐ بانٹنے رحمتوں کا خزانہ


ربط ہے جس کو عشقِ نبیؐ سے رشکِ جنّت ہے وہ بیقراری

ہر تڑپ اک پیامِ سکوں ہے زندگی بن گئی ہے ترانہ


اشک بہتے ہیں ہجرِ نبیؐ میں لطف کچھ بھی نہیں زندگی میں

مسکرائیں گے جس روز ہوگا قافلہ سوئے طیبہ روانہ


ا ک نگاہِ کرم یا محمدؐ بے سہارا ہیں ہم یا محمدؐ

آپؐ ہی سب کے فریاد رس ہیں آپؐ سنتے ہیں غم کا فسانہ


بے بسی نے جہاں بھی گرایا آکے سرکارؐ نے خود اٹھایا

ان کو جلوہ دکھانا تھا اپنا بے بسی بن گئی اک بہانہ


اتنا کامل ہو ذوقِ محبت اتنا پختہ ہو رنگِ عقیدت

سر جھکائیں جہاں بھی ادب سے روبرو ہو وہی آستانہ


وہ عطا پر عطا کر رہے ہیں رات دن جھو لیاں بھر رہے ہیں

ان کے ٹکڑوں پہ سب پل رہے ہیں انکا محتاج ہے سب زمانہ


آفتاب ِ قیامت کی گرمی ہم پہ خالدؔ اثر کیا کرے گی

ہم ہیں انکے ہمارے سروں پر ان کی رحمت کا ہے شامیانہ


۔۔۔۔

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

محفلِ نعت ہوئی محفلِ میلاد ہوئی

جہاں بھی ہونے لگتی ہیں گُل و گُلزار کی باتیں

چھوڑ دے اب تو اے دُنیا میرا پیچھا چھوڑ دے

درِ اقدس پہ مجھ کو بھی بلائیں گے کسی دن وہ

پنجابی ترجمہ: نسِیما جانبِ بَطحا گذر کُن

یوں ذہن میں جمالِ رسالت سماگیا

ایہہ دو دن دا میلہ ایہہ دو دن دی یاری

ہے اُچا عرشِ عظیم توں رتبہ تے شان مدینے دا

مزاجِ زندگی ہے سخت برہم سیّدِؐ عالم

دن کا آغاز کیا سورۂ رحمٰن کے ساتھ