جس کشتی کے ہیں احمدِ مختار محافظ

جس کشتی کے ہیں احمدِ مختار محافظ

اس کے لیے بن جاتا ہے منجدھار محافظ


مظلوم سبھی پا گئے ظالم سے رہائی

جب آگئے بن کر مرے سرکار محافظ


کچھ خوف نہیں ہم کو قیامت کی تپش کا

ہیں حشر میں جب سیّدِ ابرار محافظ


پیشانیِ دل سر کی جگہ اپنی جھکانا

جب روکیں تمھیں بر درِ سرکار محافظ


وہ درسِ محبت دیا سرور نے جہاں کو

رہزن تھے جو وہ بن گئے سالارِ محافظ


اب دولتِ ایماں کا تحفظ ہوا مشکل

پھرتے ہیں بنے رہزنِ عیّار محافظ


صدیق و عمر اور غنی حیدرِ کرّار

اسلام کے بے مثل ہیں یہ چار محافظ


یہ دینِ نبیؐ کیوں نہ پھلے پھولے کہ اس کے

حسنین سے ہیں خلد کے سردار محافظ


کس چیز کا غم ہے، تجھے کس بات کا ڈر ہے

جب آقاؐ ہیں احسؔن ترے غم خوار محافظ

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

شجر و برگ و حجر شمس و قمر دم یہ ان کا ہی بھرا کرتے ہیں

(مثلث)یَا اَ یُّہا المُزَّمِل

چل میرے قلبِ زار مدینہ شریف میں

پڑھتا ہوں جس طرح میں دیارِ نبی کا خط

ہر سانس ہجر شہ میں برچھی کی اک اَنی ہے

شاہِ مدینہ! طلعت اختر تورے پیّاں میں

رحمتِ بے کراں مدینہ ہے

اے کاش! شبِ تنہائی میں ، فُرقت کا اَلَم تڑپاتا رہے

ہر چند بندگی کی جزا ہی کچھ اور ہے

شافعِ روزِ محشر ہمارے نبی