جس کو درِ رسول کی قُربت نہیں ملی

جس کو درِ رسول کی قُربت نہیں ملی

اُس کو کبھی سکون کی دولت نہیں ملی


محشر میں سُوئے یوسف کیا دیکھتے بھلا

آنکھوں کو تیری دِید سے فرصت نہیں ملی


دیکھا ہے میں نے جا کے جہنّم کو غور سے

سب کچھ مِلا ہے آپ کی اُمّت نہیں ملی


کتنا وہ بدنصیب ہے دُنیا میں دوستو

جِس کو مِرے حضور کی نِسبت نہیں ملی


حاکؔم ہمارے گھر میں بھی آتے تو وہ ضرور

لیکن ہمیں ایّوب کی قسمت نہیں ملی