جس نے نبیؐ کے عشق کو ایماں بنا لیا

جس نے نبیؐ کے عشق کو ایماں بنا لیا

ایمان کی ہر ایک حقیقت کو پالیا


جس نے درِ حضورؐ پہ سر کو جھکا لیا

دونوں جہاں میں اس نے مقدر بنا لیا


میں تو دیارِ پاک کے قابل نہ تھا مگر

قربان جاؤں پھر بھی مدینے بلا لیا


ٹھکرا دیا گیا تھا جسے کائنات میں

سرکارؐ نے اسے بھی گلے سے لگا لیا


کیا پوچھتے ہو شان ِ کریمی حضورؐ کی

منگتوں نے بڑھ کے اپنی طلب سے سِوا لیا


بچ کر ہی اسکی راہ سے گزری ہیں مشکلیں

نامِ نبیؐ کو جس نے وظیفہ بنا لیا


ہر سانس حادشات کی یورش رہی مگر

بندہ نوازیوں نے تمہاری بچا لیا


اب اس نشاں سے ہوگا کوئی مہر بھی طلوع

اُس آستاں سے ہم نے جبیں کو سجا لیا


خالدؔ اسی کی جھولی ہے معمورہِ مراد

جس بے نوا نے صدقہِ خیر الوریٰؐ لیا

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

دشتِ سخن کو خلد بہ داماں بنائیے

سوتے میں نعتِ پاک ہوئی ہے کبھی کبھی

کوئی رہ آسمان تے یار گیا ، کوئی جا سدرہ تے ہار گیا

نی سیّو جہناں دیکھے نے زلفاں دے چھلے

ہو جاتی ہے مدحت بھی شہِ کون و مکاں کی

اچیاں نے شاناں او یار نبی مختار دیاں

میں کچھ نہ سہی میرا مقدر تو بڑا ہے

کسی کا نہ کوئی جہاں یار ہوگا

چلتے چلتے مصطفیٰ کے آستاں تک آ گئے

ایک عرصہ ہو گیا بیٹھے ہیں ہم