جس سے تم روٹھو وہ برگشتئہ دنیا ہو جائے

جس سے تم روٹھو وہ برگشتئہ دنیا ہو جائے

تم جسے چاہو وہ قطرہ ہو تو دریا ہو جائے


ان کی دہلیز پہ رکھدوں تو جبیں پھر نہ اٹھے

عالم شوق میں ایسا کوئی سجدہ ہو جائے


قہر سے دیکھو تو شاداب چمن جل جائے

مسکرا دو تو مری خاک بھی زندہ ہو جائے


جس پر تم ڈال دو خوش ہو کے نگاہ رحمت

اوج پر اس کے مقدر کا ستارا ہو جائے


اے خوشا بخت کہ جب موت کی ہچکی آئے

نور والے ترے جلوؤں کا نظارا ہو جائے


چاہنے والے ہی دنیا میں رہیں خانہ خراب

آپ اگر چاہیں تو یہ غم بھی گوارا ہو جائے


دیکھئے ڈوب ہی جائے نہ بے چارہ ارشد

اب تو سرکار مدینہ سے اشارا ہو جائے