جس کو بھی آپ ﷺ کی محفل سے نکلتے دیکھا

جس کو بھی آپ ﷺ کی محفل سے نکلتے دیکھا

کب اسے حشم دو عالم نے سنبھلتے دیکھا


چاند بھی ٹکڑے ہو آپ ﷺ کی مرضی پا کر

اور خورشید اشارے پر پلٹتے دیکھا


میرے محبوب کی یادوں نے سنبھالا اس کو

سر مژ گاں کوئی جب اشک مچلتے دیکھا


حسن محبوب خدا تیری صباحت کی قسم

حسن یوسف بھی تیرے آگے پگھلتے دیکھا


جتنے سورج بھی یہاں سے اُبھرے وہ آخر ڈوبے

ایک سورج تیری عظمت کا نہ ڈھلتے دیکھا


مٹ گئے تیرے جلائے کو بجھانے والے

جو دیا تو نے جلایا اسے جلتے دیکھا


ہم نے فرزانے زمانے میں بدلتے دیکھے

تیرا دیوانہ نہ بدلا نہ بدلتے دیکھا


اللہ اللہ نیازی یہ نظام عالم

انکی ابرو کے اشارے پہ ہی چلتے دیکھا