جو ہے نعتِ سرور سنانے کے قابل
وہ ہے باغِ جنّت میں جانے کے قابل
جمالِ حبیبِ خدا ہے نظر میں
تصور نہیں یہ ہٹانے کے قابل
رہِ دیں میں گھربار جو بھی لٹا دے
وہی آنکھ پر ہے بَٹھانے کے قابل
ہے لاریب خاکِ درِمصطفیٰ ہی
نگاہوں کا سرمہ بنانے کے قابل
ثنائے نبی میں جو نکلے قلم سے
وہی شعر ہے داد پانے کے قابل
جمالِ رُخِ ”والضحیٰ“ کے ہی صدقے
ہوئے مَہر و مَہ جگمگانے کے قابل
کرو فکرِ عقبیٰ سدا تم اے احمدؔ
یہ دنیا نہیں دل لگانے کے قابل
شاعر کا نام :- مولانا طفیل احمد مصباحی
کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت