جو نسبتِ شہِ کون و مکاں ؐ پہ ہیں نازاں

جو نسبتِ شہِ کون و مکاں ؐ پہ ہیں نازاں

وہ جانتے ہی نہیں کیا ہے گردشِ دوراں


نبیؐ کے عشق نے چھوڑا نہ بے سرو ساماں

بڑا کرم ہے کہ خالی نہیں مرا داماں


وہ آنکھ محرمِ حق ہے جو آپ کو دیکھے

وہ دل ہے عرش کہ جس دل میں آپؐ ہیں مہماں


جس آستاں سے خدا تک رسائی ہوتی ہے

اس آستانے کی نسبت کا نام ہے ایماں


شمار کر نہیں سکتے اگر شمار کر یں

قدم قدم پہ ہیں اتنے حضورؐ کے احساں


کلامِ پاک ہے آئینہ ِ جمال ِ نبی ؐ

مرے حضورؐ کی سیرت ہے سر بسر قرآں


کچھ اَور چاند ستاروں کو روشنی مل جائے

جو بے نقاب مدینے کا ہو مہِ تاباں


بیادِ رحمتِ کونینؐ میں سلامت ہوں

وگرنہ گھیرے ہوئے ہیں ہزار ہا طوفاں


دُرود ان پہ سلام ان پہ رات دن خالدؔ

کہ جن کے نام سے زندہ ہے عظمتِ انساں

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

زخم بھر جائیں گے سب چاک گریبانوں کے

سیرتِ پاک تفسیرِ قرآن ہے

جس نے نبیؐ کے عشق کو ایماں بنا لیا

ذرّے ذرّے کی آغوش میں نور ہے

نظر میں جلوہ ہو آٹھوں پہر مدینے کا

جو نسبتِ شہِ کون و مکاں ؐ پہ ہیں نازاں

مراد مل گئی کوئی صدا لگا نہ سکے

غمِ دنیا سے فارغ زند گی محسوس ہوتی ہے

اگر حُبِ نبی ؐ کے جام چھلکائے نہیں جاتے

عشقِ نبیؐ میں آہ پہ مجبور ہوگیا

کوئی مقام نہیں ہے درِ نبیؐ کی طرح