کر دو کرم کو نین کے والی رحمت عالم ذات تری ہے

کر دو کرم کو نین کے والی رحمت عالم ذات تری ہے

جیسا بھی ہوں ہوں تو تمہارا تیرے کرم کی آس بڑی ہے


تیری عطا کا رنگ جدا ہے باب کرم ہر وقت کھلا ہے

کون و مکاں میں شہر شہاں میں تیرے کرم کی دھوم مچی ہے


ہر اک رنگ میں رنگ ترا ہے سب سے اچھا سنگ ترا ہے

عالم عالم جان دو عالم نام ترا ہے بات تری ہے


نکھری نکھری صبح کرم ہے روشن روشن شام حرم سے

شہر نبی کی بات نہ پوچھ شہر نبی پھر شہر نبی ہے


یہ میرے مرشد کی عطا ہے ورنہ مری اوقات ہی کیا ہے

محفل محفل لمحہ لمحہ میرے لبوں پر نعت نبی ہے


صدقہ دے اولاد علی کا میں بھی گدا ہوں تیری گلی کا

میں محتاج تو میرا داتا میں منگتا تو میرا سخی ہے


اپنے خبیب بلال کا صدقہ اپنی پیاری آل کا صدقہ

بخش مجھے بھی عشق کی دولت گھر میں ترے کس شے کی کمی ہے


حسن عمل کچھ پاس نہیں ہے شرمندہ سجدوں سے جیں ہے

در پہ تیرے آن گراہوں آگے آقا تیری خوشی ہے


دن دیکھے ہیں تو نے خوشی کے گائے نیازی گیت نبی کے

جن کے نام کے صدقے تیرا نام ہوا ہے بات نبی ہے