کر دو کرم کونین کے والی رحمت عالم ذات تیری ہے
جیسا بھی ہوں ہوں تو تمہارا تیرے کرم کی آس بڑی ہے
تیری عطا کا رنگ جدا ہے باب کرم ہر وقت کھلا ہے
کون و مکاں میں شہر شہاں میں تیرے کرم کی دھوم مچی ہے
ہر اک رنگ میں رنگ ترا ہے سب سے اچھا سنگ ترا ہے
عالم عالم جان دو عالم نام ترا ہے بات تیری ہے
نکھری نکھری صبح کرم ہے روشن روشن شام حرم ہے
شہر نبی کی بات نہ پوچھو، شہر نبی پھر شہر نبی ہے
یہ میرے مرشد کی عطا ہے وزنہ میری اوقات ہی کیا ہے
محفل محفل لمحہ لمحہ میرے لبوں پر نعت نبی ہے
صدقہ دے اولاد علی کا میں بھی گدا ہوں تیری گلی کا
میں محتاج تو میرا داتا میں منگتا تو میرا سخی ہے
اپنے حبیب بلال کا صدقہ اپنی پیاری آل کا صدقہ
بخش مجھے بھی عشق کی دولت گھر میں تیرے کس شے کی کمی ہے
حسن عمل کچھ پاس نہیں ہے شرمندہ سجدوں سے جبیں ہے
در پر تیرے آن گرا ہوں آگے آقا تیری خوشی ہے
دن دیکھے ہیں تو نے خوشی کے گا رے نیازی گیت نبی کے
جن کے نام کے صدقے تیرا نام ہوا ہے بات بنی ہے
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی