کرم یہ بھی ہے مجھے پہ میرے خدا کا

کرم یہ بھی ہے مجھے پہ میرے خدا کا

کہ ہوں امتی خیر سے مصطفی کا


ہوا دل کا گلشن معطر معطر

جب آیا مدینے سے جھونکا ہوا کا


مرے مصطفیٰ سے مرا رابطہ ہے

رہے کیسے کشکول خالی گدا کا


رہیں میری قسمت میں اس در کے ٹکڑے

بھکاری ہوں میں بھی شہ دوسرا کا


میرے واسطے انتہائے کرم ہے

میں ہوں نام لیوا حبیب خدا کا


گدا بن کے سلطان آئے ہیں اکثر

بڑا مرتبہ ہے نبی کے گدا کا


مریض غم عشق خیر الوریٰ ہوں

تکلف کرے نہ کوئی بھی دوا کا


مدینہ ہو منزل مدینہ ہو مسکن

طلب گار ہوں میں سدا اس دعا کا


بھٹکتے ہو کیوں در بدر تم گداؤ

چلو در کھلا ہے نبی کی عطا کا


وہی جا رہے ہیں نیازی مدینے

ہے آیا بلاوا جنہیں مصطفی کا

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

فیض ہے سلطانِ ہر عالم کا جاری واہ وا

اوج پر اس گھڑی اپنا بھی مقدّر ہوتا

ؐدو عالم زیرِ فرمانِ محمد

اُن کی طرف بڑھیں گے نہ لُطفِ خد اکے ہاتھ

بن جا توں وی یار مدینے والے دا

خامۂ اشفاق ہے مبہوت فن سجدے میں ہے

کیف بھریاں ہواواں مدینے دیاں

وُجُودِ شاعرِ مِدحت پہ خوف ہے طاری

وہ بندۂ خاص خدا کے ہیں اور ان کی ساری خدائی ہے

تمہیؐ سرور تمہیؐ ہو برگزیدہ یارسول اللہؐ